کونسی حدیث واجب ہے اور کونسی نہیں؟
یہ حدیث میں بیان ہونے والے امر کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم دیکھا جائے گا، آیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس امر کو لازمی قرار دیتے ہیں، یا اس کی ترغیب و تاکید فرماتے ہیں!
اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی امر کو لازم قرار دیں، حکم دیں اس طرح کہ '' ایسا کرو'' اور تو وہ امر واجب و فرض قرار پائے گا، الا یہ کہ کوئی قرینہ ایسا ہو جو اس بات کو ثابت کرے یہ امر مندوب ہے، یعنی ترغیب ہے، لازم نہیں، ایسی صورت میں اس حدیث مذکور امر فرض و واجب نہیں بلکہ مندوب یعنی مسنون قرار پائے گا!
اسی طرح اس کے برعکس یعنی کسی شئے یا عمل کے حرام ہونے مے معاملہ میں بھی!
40 hadees in urdu
یعنی کہ یہ واجب و فرض یا سنت و مندوب ہونا احکام کی فقہی نوعیت کے اعتبار سے ہے!
اور تمام صحیح احادیث واجب العمل ہیں، اسی فقہی نوعیت کے لحاظ سے کہ جس حدیث میں فرض و واجب عمل ذکر ہے، اسے فرض وواجب مانا جائے، اور جس میں مندوب و سنت عمل مذکور ہے اسے مندوب و سنت مانا جائے!
اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی امر کو لازم قرار دیں، حکم دیں اس طرح کہ '' ایسا کرو'' اور تو وہ امر واجب و فرض قرار پائے گا، الا یہ کہ کوئی قرینہ ایسا ہو جو اس بات کو ثابت کرے یہ امر مندوب ہے، یعنی ترغیب ہے، لازم نہیں، ایسی صورت میں اس حدیث مذکور امر فرض و واجب نہیں بلکہ مندوب یعنی مسنون قرار پائے گا!
اسی طرح اس کے برعکس یعنی کسی شئے یا عمل کے حرام ہونے مے معاملہ میں بھی!
40 hadees in urdu
یعنی کہ یہ واجب و فرض یا سنت و مندوب ہونا احکام کی فقہی نوعیت کے اعتبار سے ہے!
اور تمام صحیح احادیث واجب العمل ہیں، اسی فقہی نوعیت کے لحاظ سے کہ جس حدیث میں فرض و واجب عمل ذکر ہے، اسے فرض وواجب مانا جائے، اور جس میں مندوب و سنت عمل مذکور ہے اسے مندوب و سنت مانا جائے!
اس جواب کی روشنی میں واضح ہے کہ یہ سوال دو پہلو رکھتا ہے ،
(1) کیا ہر حدیث کو ماننا لازم ہے ؟
(2)کیا حدیث سے ثابت عقیدہ و عمل ماننا واجب ہے ؟
پہلے سوال کا جواب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہر صحیح حدیث کو سچا اورجزو اسلام ماننا ضروری ہے اس پہلو کو حجیت حدیث کے عنوان سے بیان کیا جاتا ہے ، اس پہلو کا تعلق عقیدہ و عمل دونوں سے ہے ،جیسا کہ
اللہ تعالی کا قرآن مجید میں حکم ہے :
وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا " سورۃ الحشر آیت 7
اور جو کچھ تمہیں (ہمارے مکرم )رسول ﷺ دیں وہ لے لو ، اور جس سے روکیں اس سے رک جاؤ۔
تفصیل کیلئے دیکھئے "حجیت حدیث " کا تھریڈ دیکھئے ۔
اور ادارہ محدث کی شائع کردہ کتاب " حجیت حدیث " کا مطالعہ کیجئے ۔
کتاب یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں ۔
ـــــــــــــــــــــــ
حدیث کو ماننے ، تسلیم کرنے کا دوسرا پہلو فقہی ہے ،یعنی احادیث میں موجود احکام و اعمال کی مختلف حیثیت تسلیم کرنا
یعنی یہ حکم یا عمل واجب ہے یا مستحب و مسنون ہے ؟
مثلاً نماز مغرب کی فرض نماز سے پہلے دو رکعت سنت غیرمؤکدہ ہیں ، اور مغرب کی تین رکعت فرض کے بعد دو رکعت مؤکدہ سنتیں ہیں ،
(1) کیا ہر حدیث کو ماننا لازم ہے ؟
(2)کیا حدیث سے ثابت عقیدہ و عمل ماننا واجب ہے ؟
پہلے سوال کا جواب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہر صحیح حدیث کو سچا اورجزو اسلام ماننا ضروری ہے اس پہلو کو حجیت حدیث کے عنوان سے بیان کیا جاتا ہے ، اس پہلو کا تعلق عقیدہ و عمل دونوں سے ہے ،جیسا کہ
اللہ تعالی کا قرآن مجید میں حکم ہے :
وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا " سورۃ الحشر آیت 7
اور جو کچھ تمہیں (ہمارے مکرم )رسول ﷺ دیں وہ لے لو ، اور جس سے روکیں اس سے رک جاؤ۔
تفصیل کیلئے دیکھئے "حجیت حدیث " کا تھریڈ دیکھئے ۔
اور ادارہ محدث کی شائع کردہ کتاب " حجیت حدیث " کا مطالعہ کیجئے ۔
کتاب یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں ۔
ـــــــــــــــــــــــ
حدیث کو ماننے ، تسلیم کرنے کا دوسرا پہلو فقہی ہے ،یعنی احادیث میں موجود احکام و اعمال کی مختلف حیثیت تسلیم کرنا
یعنی یہ حکم یا عمل واجب ہے یا مستحب و مسنون ہے ؟
مثلاً نماز مغرب کی فرض نماز سے پہلے دو رکعت سنت غیرمؤکدہ ہیں ، اور مغرب کی تین رکعت فرض کے بعد دو رکعت مؤکدہ سنتیں ہیں ،
0 Comments
Post a Comment